میں کوئی مغل بادشاہ نہیں کہ گندم کی درآمد یابرآمدکا حکم جاری کرتا ، اس حوالے سے کوئی اضافی قانون یا اضافی اجازت نامہ پرائیوٹ سیکٹر کو نہیں دیا، سابق نگران وزیر اعظم
سابق نگران وزیر اعظم و سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کے دور میں ملک میں گندم کی درآمد کےحوالے سے وضاحت کرتے ہوئےکہا ہےکہ گندم کی درآمد اگرگناہ ہے تو یہ گناہ 2019 میں پی ٹی آئی کے دور میں بننے والے ایس آر او قانون کے تحت ہوا جو کہ اب بھی ملک میں رائج ہے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے موقع پر سینیٹر انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں نےگندم کے معاملےکو کبھی صوبوں اورکسی پر نہیں ڈالا، 18 ویں ترمیم کےبعد گندم کی خریداری کا ڈیٹا صوبے اکٹھا کرتے ہیں، ای سی سی کا جب فیصلہ ہوا تھا تو میں فوڈ سکیورٹی کی منسٹری کا انچارج تھا اور اس ملک میں امپورٹ پالیسی ایس آر او قانون کےتحت ہوتی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں جو ایس آر او قانون جاری ہوا تھا وہ اس وقت بھی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی چیز کو غیر قانونی شکل دینےکی کوشش کی گئی اس موضوع پر کوئی صحت مند بحث نہیں کرناچاہ رہا، پاکستان میں گندم کی پیداوار 26 سے 27 لاکھ ٹن ہے، پاکستان اپنی کھپت سے3 سے 4 ملین میٹرک ٹن کم گندم پیدا کرتا ہے۔ سابق نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ جو کم پیدا وار ہوتی ہے اس کے لیے طریقہ ہے کہ یا تو حکومت خود بین الاقوامی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسڈائزڈ قیمت پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، یا نجی شعبے کو اس میں ملوث کرے۔ میں کوئی مغل بادشاہ نہیں کہ گندم کی درآمد یابرآمدکا حکم جاری کرتا ، اس حوالے سے کوئی اضافی قانون یا اضافی اجازت نامہ پرائیوٹ سیکٹر کو نہیں دیا۔
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، کاکڑپی ڈی ایم حکومت کا ڈیٹا ہمارے پاس آیا، جس پر پی ٹی آئی دور کے قانون کے تحت گندم درآمد کی گئی، نگراں وزیراعظم
Baca lebih lajut »
گندم کی اضافی درآمد میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نام سامنےآگیا لیکن ...اسلام آباد (ویب ڈیسک) گندم درآمد سکینڈل کی تحققیات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، ابتدائی رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی، منظم منصوبے کے تحت اضافی گندم درآمد کی گئی، اضافی گندم درآمد کرنے سے 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ گندم درآمدگی پر کسٹم ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کی چھوٹ...
Baca lebih lajut »
گندم سکینڈل پر انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی میں تکرار قوم کی آنکھیں ...اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ترجمان پاکستان انصاف کا کہنا ہے کہ گندم سکینڈل پر انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی میں ہونے والی تکرار قوم کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے،انوار الحق کاکڑ اور حنیف عباسی میں ہونے والی تلخ کلامی دراصل قومی خزانے سے لے کر قوم کا مینڈیٹ چرانے تک کے سفر میں ملوث کرادروں کا اعتراف جرم ہے، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے...
Baca lebih lajut »
گندم درآمد اسکینڈل تحقیقات: کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کر لیاتحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور سابق سیکرٹری فوڈ محمد محمود کو طلب کر لیا۔ گندم درآمد کا ملبہ صوبائی نگراں
Baca lebih lajut »
ملک میں دو قانون نہیں چل سکتے، عمران خان کی بہاولنگر واقعے کی شدید مذمتملک میں سب کیلئے قانون برابر ہونا چاہیے، بانی پی ٹی آئی
Baca lebih lajut »
میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، ...کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔ کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں نے گندم کا معاملہ کبھی صوبوں یا کسی پر نہیں ڈالا۔انہوں نے کہا...
Baca lebih lajut »