کراچی کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں سال 2020 کو پیش آنے والے پی آئی اے کے مسافر طیارے کے اندوہناک سانحے کو چار سال بیت گئے، اے اے آئی
بی چار سال بعد فائنل رپورٹ میں اہم حقائق سامنے لے آیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے طیارے پی کے 8303کو حادثہ واضح طور پر انسانی غلطی کے باعث پیش آیا تھا۔ایئرٹریفک کنٹرولر نے چار مرتبہ پائلٹ کو لینڈنگ سے روکتے ہوئے بتایا تھا کہ طیارے کی اونچائی زیادہ ہے، لینڈنگ کی پہلی کوشش کے دوران طیارے کے انجن رن وے سے ٹکرائے۔ دونوں انجن بند ہونے سے طیارہ آبادی پر گر کر حادثے کا شکار ہوگیا، لینڈنگ کی پہلی کوشش کے وقت طیارے کے لینڈنگ گیئر کھلے ہوئے تھے۔
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
گوگل کا محض لکھ کر ویڈیو تیار کرنے والا متاثر کن ٹول تیارگوگل کی سالانہ ڈویلپر کانفرنس کے موقع پر اس اے آئی ٹول کو متعارف کرایا گیا۔
Baca lebih lajut »
ٹک ٹاک کا تمام اے آئی ویڈیوز پر لیبل لگانے کا اعلاناے آئی مواد پر لیبل لگانے سے صارفین کو علم ہوگا کہ یہ ویڈیوز حقیقی نہیں۔
Baca lebih lajut »
یقین دلاتا ہوں پی آئی اے کی بولی براہ راست نشر ہوگی: وزیر نجکاریپی آئی اے کی نجکاری نہیں کریں تو کیا کریں؟ پی آئی اے اس طرح نہیں چل سکتی: علیم خان کا سینیٹ میں اظہار خیال
Baca lebih lajut »
پی آئی اے کی نجکاری میں اہم پیشرفت، ایس ای سی پی نے ادارے کی ری سٹرکچرنگ کی ...کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر اہم پیشرف سامنے آ گئی ہے، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پی آئی اے کی ری سٹرکچرنگ کی سکیم نے منظور کرلی۔ایس ای سی پی نے اعلامیے میں بتایا کہ 3 مئی کو پی آئی اے کی نجکاری میں سکیم آف ارینجمنٹ منظور ہوئی، فیصلے سے سٹاک مارکیٹ کو بھی آگاہ کردیا...
Baca lebih lajut »
ویڈیو:کراچی کےگینگسٹر سے ایف بی آئی کا ہائی پروفائل ایجنٹ بننے والے پاکستانی کی کہانیایف بی آئی کے سابق ہائی پروفائل ایجنٹ کامران فریدی کو چار سال بعد فلوریڈا کی جیل سے مشروط رہائی ملی ہے
Baca lebih lajut »
آڈیو لیکس کیس: ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایف آئی اے اور چیئرمین پی ٹی اے کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاریپی ٹی اے، ایف آئی اے ، آئی بی اور پیمرا کی جانب سے درخواستیں بدنیتی پرمبنی تھیں ، چاروں اداروں نے اکٹھے ایک اسکیم کے تحت درخواستیں دائر کیں: عدالتی فیصلہ
Baca lebih lajut »