لندن: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی واپسی پرقانون کےمطابق عمل ہوگا، اس سلسلے میں وزارت قانون سے بھی رائے لیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دورہ لندن کے حوالے سے کہا کہ لندن میں مختلف شخصیات سےملاقاتیں ہوئی ہیں، لندن میں کسی سیاسی جماعت یارہنماسےکوئی ملاقات نہیں ہوئی، دورہ لندن کامقصدکسی طورپرسیاسی نہیں ہے۔
نواز شریف کی واپسی پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کی واپسی پرقانون کےمطابق عمل ہوگا، ہم جوکچھ بھی کریں گے وہ پاکستان کے قانون کے مطابق ہوگا۔ انوارالحق کاکڑ نے بتایا کہ ہمارا ایک ہی چیلنج معیشت ہے اور اس کےعلاوہ کچھ نہیں، معیشت ہماری ترجیحات اورایجنڈےپرمیں سرفہرست ہے،بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کیلئےہماری منصوبہ بندی مکمل ہے
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
نواز شریف کی واپسی : شہبازشریف نے پارٹی رہنماؤں پر سفری پابندی لگادیلندن : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی پر پارٹی رہنماوں پرسفری پابندی لگادی اور کیا 21اکتوبر سے پہلے کوئی رہنما ملک سے باہر نہیں جائے گا۔
Baca lebih lajut »
نواز شریف کی واپسی : شہبازشریف نے پارٹی رہنماؤں پر سفری پابندی لگادیلندن : مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے نواز شریف کی واپسی پر پارٹی رہنماوں پرسفری پابندی لگادی اور کیا 21اکتوبر سے پہلے کوئی رہنما ملک سے باہر نہیں جائے گا۔
Baca lebih lajut »
نواز شریف کی واپسی اور عمران خان کے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا، وزیراعظمہم جائزہ لیں گے کہ نواز شریف کو عدالتی اجازت کی حیثیت کیا ہے، لندن میں صحافیوں سے گفتگو
Baca lebih lajut »
نوازشریف کی واپسی استقبال کیلئے پارٹی عہدیداروں کو ٹاسک تفویض استقبال کے لئے 10 لاکھ کارکنان کی آمد کی امیدلاہور (آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ ن نے قائد نواز شریف کے وطن واپسی پر استقبال کے لیے ڈویژنل اور ضلعی عہدیداران کو زیادہ سے زیادہ کارکنان لانے کا ٹاسک دے
Baca lebih lajut »
نواز شریف کی واپسی سے متعلق خرم دستگیر نے نگراں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کو جواب دیدیااسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے نگراں وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کو جواب دیدیا۔ جیو نیوز کے
Baca lebih lajut »