قومی ٹیم کے سابق کپتان و ہیڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ اسکواڈ میں اسپنر ابرار احمد کو شامل کرنے کی تجویز دی تھی۔
غیر قانونی تارکین وطن کے انخلا کا حتمی پلان تیار، 50 ہزار روپے سے زائد رقم لے جانے پر پابندیقرض کی نئی قسط کا حصول : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا نیا دور نومبر میں ہوگا
سوشل میڈیا صارف نے پوچھا کہ ’ابرار کو ریزور کھلاڑیوں میں شامل کرنے کا فیصلہ درست تھا جبکہ وہ ٹیسٹ سیریز میں پرفارم کرچکے ہیں، وہ ٹیم کے لیے ٹرمپ کارڈ ہوسکتا تھا؟‘
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
” اس کھلاڑی کو ٹیم میں شامل نہ کرنے پر بابراعظم کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے ...لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے کہاہے کہ عماد وسیم کو ورلڈکپ میں منتخب نہ کرنے پر بابراعظم کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے ۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں جب محمد حفیظ کے بیان پر عماد وسیم سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بابراعظم کو معاف کر دیں گے ؟ عماد وسیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بابراعظم اگر ہمیں ورلڈ کپ جتوا دیں تو میں...
Baca lebih lajut »
علی ظفر کی پاکستان کو جنوبی افریقہ سے کامیابی کی پیشگی مبارک بادمعروف پاکستانی گلوکار علی ظفر نے شکستوں کے بھنور میں پھنسی قومی ٹیم کو جنوبی افریقہ سے کامیابی کی پیشگی مبارک باد دے دی۔
Baca lebih lajut »
علی ظفر کی پاکستان کو جنوبی افریقہ سے کامیابی کی پیشگی مبارک بادمعروف پاکستانی گلوکار علی ظفر نے شکستوں کے بھنور میں پھنسی قومی ٹیم کو جنوبی افریقہ سے کامیابی کی پیشگی مبارک باد دے دی۔
Baca lebih lajut »
زلفی بخاری کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کر کے پاکستان لانے کا فیصلہوزارت داخلہ نے زلفی بخاری کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی، ایف آئی اے کو انٹرپول سے رجوع کرنے کی ہدایت
Baca lebih lajut »
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کتنی کٹوتی ہوگی ؟ اہم خبر آگئیپشاور : نگراں خیبرپختونخوا حکومت نے معاشی مشکلات کے باعث سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد کٹوتی کی تجویز دے دی
Baca lebih lajut »
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کتنی کٹوتی ہوگی ؟ اہم خبر آگئیپشاور : نگراں خیبرپختونخوا حکومت نے معاشی مشکلات کے باعث سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد کٹوتی کی تجویز دے دی
Baca lebih lajut »