دنیا بھر میں ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع تجویز کو وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہونے اور آبادی کی منتقلی کے بعد اسرائیل فلسطینی علاقے کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے تردید کی تھی کہ صدر ٹرمپ فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں، مستقل نہیں۔ پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کی تجویز غیر منصفانہ اور تشویشناک ہے۔
اس میں فلسطین میں فلسطینیوں کی ایک آزاد اور خود مختار ریاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے، حالانکہ عالمی برادری جس میں عرب اور مسلمان ممالک بھی شامل ہیں ’’ دو ریاستی فارمولے‘‘ پر اصرار کر رہے ہیں، لیکن اس فارمولے پر اسرائیل کے دیرینہ موقف اور سات اکتوبر کے بعد کی اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں حالات اس قدر تبدیل ہو چکے ہیں کہ اس فارمولے کی بنیاد پر فلسطین میں مستقل امن کے قیام کی کوئی امید نظر نہیں...
جنوری 1967 میں اسرائیل کے ساتھ مشترکہ سرحد رکھنے والے چار عرب ممالک یعنی مصر، اُردن، شام اور لبنان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ دریائے اُردن کے مغربی کنارے اور غزہ پر مشتمل ایک آزاد، خود مختار اور با اختیار فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو، جس کے بدلے میں عرب ممالک اسرائیل کو نہ صرف تسلیم کر لیں گے بلکہ اس کے ساتھ نارمل تعلقات قائم کرکے بین الاقوامی قانون کے مطابق اس کی سرحدوں کی ضمانت بھی دیں گے،...
دو ریاستی حل میں 1967کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک مکمل خودمختار آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔ یہ حل ’’ زمین کے بدلے امن ‘‘ کے اصول پر مبنی ہے، جس سے مخصوص زمینوں پر رعایتیں دے کر طویل مدتی امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے 1947 میں قرارداد 181 منظور کی جس میں فلسطین میں ایک آزاد ریاست کے قیام کا اہتمام کیا گیا تھا۔دراصل اسرائیل اور فلسطین تنازع کی تاریخ بہت پرانی...
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
غزہ ; عمارتوں کے ملبے سے 200 لاشیں برآمد، بغیر پھٹے بموں کی صفائی میں 10 سال لگیں گےتا حال 10 ہزار فلسطینیوں کی لاشیں نہیں مل سکی ہیں، حکام
Baca lebih lajut »
امریکہ کے صدر ٹرمپ نے غزہ میں جنگ ختم ہونے کے بعد اسرائیل کو فلسطینی علاقے کا حوالہ دینے کا اعلان کیاامریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ ختم ہونے اور آبادی کی منتقلی کے بعد اسرائیل فلسطینی علاقے کو امریکا کے حوالے کر دے گا۔ پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کی تجویز غیر منصفانہ اور تشویشناک ہے۔ اس متنازع بیان کو عالمی سطح پر ناپسند کیا گیا ہے۔
Baca lebih lajut »
امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کی تجویزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کی تجویز پیش کی ہے اور اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ وزنی بم بھیجنے پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ یہ تجویز فلسطینی حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد آئی ہے اور اس سے عرب دنیا میں تنقید برپا ہوگئی ہے۔
Baca lebih lajut »
مولانا فضل الرحمان: فلسطینیوں کی بحالی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورتجمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لاہور میں ایک تقریب سے فلسطینی مسلمانوں کی بحالی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے جماعتی اور کاروباری حلقوں سے کہا کہ وہ فنڈ ریزنگ کے ذریعے فلسطینیوں کی مدد کریں۔
Baca lebih lajut »
ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے پر حماس کا ردعمل آگیانو منتخب امریکی صدر کا ’ڈیولپمنٹ‘ کے نام پر غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کا منصوبہ
Baca lebih lajut »
فلسطینیوں کو غزہ سے جبری برطرف کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہدنیا میں کوئی طاقت فلسطینیوں کو ہمارے آبا اجداد کی سرزمین سے نکال نہیں سکتی، بشمول غزہ کے، سفیر ریاض منصور
Baca lebih lajut »