اسرائیلی فوج نے شام کے نزدیک جنگ سے مبرا علاقہ ’بفرزون‘ پر قبضہ کرلیا
مقبوضہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے ہی ممکن ہے، انتونیو گوتریس
یاد رہے کہ 1974 کے اس معاہدے کے تحت شام اور اسرائیل نے جنگ سے مبرا علاقے ’’بفرزون‘‘ میں فوج تعینات نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ دوسری جانب امریکا نے بھی اسرائیل کی شام کے فوجی اڈوں سمیت ملٹری تنصیبات پر حملے اور گولان پہاڑی کے متنازع علاقے پر پیش قدمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
شام کی صورتحال؛ روس نے سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس کیلیے درخواست جمع کرادیاسرائیل کے گولان کی پہاڑیوں پر قبضے اور وہاں اقوام متحدہ کی غیر فوجی علاقے (بفر زون) پر بات کرنا ضروری ہے
Baca lebih lajut »
بچے اور نوجوان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، مراد علی شاہوزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس (COP29) سے خطاب
Baca lebih lajut »
پی ٹی آئی کارکنان پر برہم کہا: اگر قیادت نہیں کر سکتے تو لوگوں کو باہر نکلنے کا کیوں کہاپی ٹی آئی کے کارکنان پر مذمت کی گئی ہے کہ گرفتار کرنے کے آپریشن کے وقت قیادت نہیں کرنے کے باوجود لوگوں کو باہر نکالنے کا کہا گیا تھا۔
Baca lebih lajut »
پاکستان کے وزیراعظم نے اسرائیل کے متعلق اقوام عالم کی تشویش کا اظہار کیاوزیراعظم محمد شہباز شریف نے گذشتہ جمعرات کو فلسطین کے سفیر ڈاکٹر زبیر محمد حمد اللہ زید سے ملاقات کرتے ہوئے اقوام عالم کی جانب سے اسرائیل کے متعلق شدید تشویش کا اظہار کیا اور غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کے لیے امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
Baca lebih lajut »
اسرائیل کے شمالی غزہ اور لبنان پر حملوں میں 96 افراد شہید، درجنوں زخمیعالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی جانب سے لبنان کے شہری دفاع کے مرکز پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی ہے
Baca lebih lajut »
مشرق وسطیٰ کا بحران: یہ مسئلہ نہ صرف اسرائیل اور فلسطین کی وجہ سے بلکہ عالمی طاقتوں کے کردار کی وجہ سے پیچیدہ ہےاسرائیل کی عسکری پالیسی اور گریٹر اسرائیل کا تصور عالمی طاقتوں کے کردار کے ذریعے فلسطینی عوام اور خطے کے امن کےلیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔
Baca lebih lajut »