ایک سے زائد کمپنیوں کو بجلی کی ڈسٹری بیوشن دینے کی ضرورت ہے: رہنما ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس
/ اسکرین گریب
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہنی مون ٹائم ختم ہوگیا ہے اب ملک کی سالمیت کا مسئلہ ہے، روس بھی معاشی بحران کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا، آج ہمیں اچھے فیصلوں اور درست سمت کی ضرورت ہے۔ ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ضرورت سے زیادہ بجلی موجود ہے مگر 18،18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، جب زیادہ بجلی دیتے ہیں تو زیادہ لاسز ہوتے ہیں اس لیے انہوں نےسوچا کہ بجلی ہی کم کردو تاکہ لاسز کم ہوں، آپ اپنے لاسز کو بچانے کےلیے بجلی کی پیداوار کم کررہے ہیں، یہ سارے لاسز وہ ادا کررہا ہے جو بل دے رہا ہے، یہ نظام لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگیا ہے، سفید پوش انسان بجلی کا بل دینے سے قاصر...
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
غریبوں کیلئے بجٹ میں کچھ نہیں، یہ عوام کی نمائندگی نہیں کرتا: آصفہ کا اسمبلی میں خطابہمیں عام آدمی کے ریلیف کے لیے آگے بڑھنا ہوگا، ہمیں کسان کو مضبوط کرنا ہوگا، رہنما پیپلزپارٹی
Baca lebih lajut »
یہ آپریشن عزم استحکام نہیں آپریشن عدم استحکام ہے جو ملک کو مزید کمزور کرے گا، فضل الرحماناسٹیبلشمنٹ کو ہر شعبے میں اپنی بالادستی کو ختم کرنا ہوگا، سربراہ جے یو آئی (ف)
Baca lebih lajut »
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ: انگلینڈ نے نمیبیا کو 41 رنز سے شکست دیدی، انگلش ٹیم کو اگلے مرحلے میں پہنچنے کیلئے کینگروز کے ہاتھوں اسکاٹ لینڈ کی شکست کا انتظار کرنا ہوگا۔
Baca lebih lajut »
ٹی 20 ورلڈکپ: ناقص کارکردگی کے باوجود شاداب کو ٹیم میں کھلانے کی وجہ سامنے آ گئیبیٹرز کی ناکامی کے بعد شاداب کو ڈراپ کرنا مشکل تھا: اظہر محمود
Baca lebih lajut »
پاکستانی باکسر عثمان وزیر ورلڈ یوتھ ٹائٹل فائٹ میں شرکت سے محرومعثمان وزیر کو 6 جولائی کو مصرکے باکسر سے مقابلہ کرنا تھا تاہم فنڈز کی کمی کی وجہ سے عثمان وزیر ٹائٹل کے دفاع کی فائٹ میں شرکت سے محروم رہیں گے۔
Baca lebih lajut »
واوڈا اور کمال کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے کوئی شکایت نہیں دی: جسٹس اطہر نےخط لکھ دیاتاثر دیا گیا کہ فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز میری شکایت پر کیا گیا: جسٹس اطہر من اللہ کے خط کا متن
Baca lebih lajut »