معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو خراب معاشی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے ایک اکنامک مینجمینٹ منصوبے کی ضرورت ہے جس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ضروری ہے تاہم انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں جس سے ملکی معیشت کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے جو ملک کے قرضوں کی واپسی کو مزید مشکل...
پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے مل کر وفاق میں حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں بھی حکومت بنانے کی کوشش میں ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کی شرح جی ڈی پی کے لحاظ سے بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے اب ان کی ادائیگی ناقابل برداشت ہو رہی ہے۔ 31 دسمبر 2022 کو ملک پر مجموعی قرضہ 51058 ارب روپے تک تھا جو ایک سال میں 65189 ارب روپے ہو گیا اور ایک سال میں قرض میں ہونے والا یہ اضافہ 27.7 فیصد تھا۔
مالیاتی امور کی تجزیہ کار ثنا توفیق نے گذشتہ دنوں سٹیٹ بینک کی جانب سے تجزیہ کاروں کے لیے بریفنگ میں شرکت کی جس میں گورنر کی جانب سے قرضوں اور ان کی ادائیگی پر بھی بات کی گئی۔ ثنا نے بتایا کہ نئی حکومت کو اس ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کا انتظام کرنا ہے کیونکہ دوسرے ملکوں سے لیا جانے والا قرض تو روول اور ہو جاتا ہے تاہم بین الاقوامی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں سے لیے جانے والے قرض کی واپسی کرنی ہوتی ہے۔پاکستان میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے لیے مشاورت اور الائنس کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم اس نئی حکومت کو معاشی میدان میں قرضوں کی ادائیگی کے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔
انھوں نے کہا یہ تو صاف لگتا ہے کہ پاکستان کو ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت ہو گی تاہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم اصلاحات کر پائیں گے کہ جس کے ذریعے معیشت کو واپس اپنے پیروں پر کھڑا کر پائیں۔ پاکستان انسٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سابق وائس چانسلر اور ماہر معیشت ڈاکٹر رشید امجد نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’نئی حکومت کے لیے قرضوں سے نبرد آزما ہونا بڑا مسئلہ ہے کیونکہ معیشت پہلے ہی کم گروتھ ریٹ پر موجود ہے اور ان قرضوں کی ادائیگی کے لیے زیادہ ریونیو کی ضرورت ہے جو کم اکنامک گروتھ کی وجہ سے بہت مشکل تر ہو چکا ہے اب ایسی صورتحال میں فنانسنگ گیپ کو پورا کرنے کے لیے ملک کو آئی ایم ایف کا پروگرام جاری رکھنا پڑے گا تاہم اس کی شرائط میں معیشت کو کم گروتھ ریٹ پر چلانا ہوتا ہے تاکہ زیادہ...
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
سابق وزیر اعظمی متحدہ پارٹیوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ وسط میں حکومت بنائیں گےسابق وزیر اعظمی متحدہ پارٹیوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ وسط میں حکومت بنائیں گے اور ملک کو معاشی مشکلات سے نکالیں گے۔
Baca lebih lajut »
غباروں سے بنایا گیا دنیا کا سب سے بڑا ڈریگنڈریگن کو لگ بھگ 38000 غباروں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے
Baca lebih lajut »
غیرحتمی،غیرسرکاری نتائج: پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8، ن لیگ کے 6، پی پی پی کے 12 قومی اسمبلی امیدوارکامیابملک بھر سے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے
Baca lebih lajut »
لاک ڈاؤن اور یوکرین جنگ کے معاشی چیلنجز کے باوجود امریکہ کی معیشت نے یورپ کو کیسے پیچھا چھوڑادنیا بھر کے ممالک نے عالمی وبا کے دوران معاشی چیلنجز کا سامنا کیا مگر ایک ملک سب سے مضبوط بن کر ابھرا۔ امریکہ نہ صرف تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت ہے جہاں مزدوروں کی مانگ ہے بلکہ ملک میں مہنگائی کی شرح بھی کم ہو رہی ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو امریکہ نے یورپ اور دنیا بھر کے دوسرے امیر ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا...
Baca lebih lajut »
سری لنکا نے افغانستان کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیاسری لنکا نے افغانستان کے خلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے اسکواڈ کا اعلان کردیا، وانندو ہسارنگا کو کپتان مقرر کیا گیا ہے۔
Baca lebih lajut »
’فائٹر‘ کی ناکامی پر ڈائریکٹر کے جواز پر ٹرولنگ: ’انڈینز کے لیے ہوائی سفر عجوبہ نہیں، یہ ہمیں غریب سمجھتے ہیں‘بالی وڈ میں کبھی عالیہ بھٹ کو ان کے آئی کیو کے لیے تو کبھی کنگنا راناوت کو ان کی باتوں کے لیے ٹرول کیا جاتا رہا ہے لیکن شاید یہ پہلا موقع ہے جب کسی فلم ڈائریکٹر کو ٹرول کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے فلم کے نام کے ساتھ ’90 فیصد انڈینز‘ بھی ٹرینڈ کر رہا...
Baca lebih lajut »