علوی: وہ ’خفیہ‘ فرقہ جس نے اقلیت میں ہوتے ہوئے شام پر 50 برس تک حکمرانی کی

Indonesia Berita Berita

علوی: وہ ’خفیہ‘ فرقہ جس نے اقلیت میں ہوتے ہوئے شام پر 50 برس تک حکمرانی کی
Indonesia Berita Terbaru,Indonesia Berita utama
  • 📰 BBCUrdu
  • ⏱ Reading Time:
  • 72 sec. here
  • 3 min. at publisher
  • 📊 Quality Score:
  • News: 32%
  • Publisher: 59%

علوی فرقہ دراصل شام کی ایک اقلیت ہے جس نے کئی برسوں کے مظالم اور صلیبی جنگوں میں نقصان سہنے کے بعد شام کی اسٹیبلشمنٹ میں جگہ بنائی۔

شام کے دارالحکومت دمشق پر اتوار کو عسکریت پسند باغی گروہ ’ہیئت تحریر الشام‘ سمیت دیگر باغی گروہوں کے قبضے کے بعد جہاں بشار الاسد کے 24 سالہ دورِ اقتدار کا خاتمہ ہوا وہیں ملک میں مقیم علوی فرقے کی سکیورٹی کے حوالے سے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

حافظ الاسد کی علوی فرقے سے نسبت کے باعث اُن کے شام میں دیگر اقلیتی گروہوں کے ساتھ بہتر روابط قائم ہوئے جن سے انھوں نے مساوی حقوق اور تحفظ کے وعدے کیے تھے۔ علوی فرقے کے بارے میں بہت کم آگاہی پائی جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فرقے میں کرسمس کا تہوار بھی منایا جاتا ہے اور دین زرتشتی کا نیا سال بھی۔بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیںفرانسیسی آبادکاروں کی جانب سے شامی علویوں کو ایک علیحدہ مذہب دینے کی کوشش کی گئی تھی لیکن علوی رہنماؤں کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی...

اس دستاویز میں علوی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اُن کا عقیدہ ’صرف خدا کی عبادت کرنے کے بارے میں ہے۔‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’قرآن ہی ہماری واحد مقدس کتاب ہے اور یہ ہمارے مسلمان ہونے کی واضح دلیل ہے۔‘ شام میں علوی برادری ملک کے بحیرۂ روم کے ساتھ جڑی ساحلی پٹی کے ساتھ آباد ہیں۔ ان کی اکثریت ساحلی شہروں لاذقیہ اور طرطوس میں رہتی ہے اور یہ شمال میں ترک سرحد کی جانب پھیل جاتی ہے۔ ان کی کچھ تعداد ترکی کے صوبہ حطائی اور لبنان کے جنوب اور شمال میں بھی موجود ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگز میں اس لیے اضافہ ہوا تھا کیونکہ صدر بشار الاسد کا تعلق علوی فرقے سے ہے۔ روئٹرز کے مطابق علوی برادری کے تمام افراد بشار الاسد کی حمایت نہیں کرتے تھے اور اُن میں سے بہت کم ایسے ہیں جنھیں بشار الاسد کے دورِ اقتدار سے فائدہ ہوا ہے اور ان کی بڑی تعداد شام کی مرکزی پہاڑیوں میں رہ رہی ہے۔

Berita ini telah kami rangkum agar Anda dapat membacanya dengan cepat. Jika Anda tertarik dengan beritanya, Anda dapat membaca teks lengkapnya di sini. Baca lebih lajut:

BBCUrdu /  🏆 11. in PK

Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama

Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.

شامی باغیوں کا سرکاری ٹی وی پر فتح کا اعلان، تمام قیدیوں کیلئے عام معافیشامی باغیوں کا سرکاری ٹی وی پر فتح کا اعلان، تمام قیدیوں کیلئے عام معافیباغیوں نے آزاد شام کی خود مختاری اور سالمیت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ شام میں سیاہ دور کا خاتمہ کرنے کے بعد نیا عہد شروع ہونے جا رہا ہے
Baca lebih lajut »

جوائنٹ تھراپی کیا ہے جو اداکار عامر خان اپنی بیٹی کے ساتھ لے رہے ہیں؟جوائنٹ تھراپی کیا ہے جو اداکار عامر خان اپنی بیٹی کے ساتھ لے رہے ہیں؟عامر خان نے نیٹ فلکس انڈیا پر وویک مورتی کو انٹرویو دیا، جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی بیٹی ایرا ’جوائنٹ تھراپی‘ لے رہے ہیں۔
Baca lebih lajut »

شام میں کیا ہوا، بشار الاسد کی حکومت کیسے گری؟شام میں کیا ہوا، بشار الاسد کی حکومت کیسے گری؟شام میں اسد خاندان کے پچاس سے زائد سالوں پر محیط دور حکمرانی کا خاتمہ، اپوزیشن فورسز نے بڑی کارروائی کے بعد دمشق کا کنٹرول حاصل کر لیا
Baca lebih lajut »

شامی فوج نے سرحدی چوکیوں کو بھی خالی کردیا، اسرائیلی فوجی ٹینک جنوب مغربی شام میں داخلشامی فوج نے سرحدی چوکیوں کو بھی خالی کردیا، اسرائیلی فوجی ٹینک جنوب مغربی شام میں داخلشام میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، باغیوں کو بشارالاسد کی فوج کے اسلحے پر قبضے سے روکنےکی کوشش کریں گے: اسرائیلی حکام
Baca lebih lajut »

ناصر ادیب کا ریما کے مخصوص ایریا سےتعلق کے بیان پر عمران عباس کا سخت ردعملناصر ادیب کا ریما کے مخصوص ایریا سےتعلق کے بیان پر عمران عباس کا سخت ردعملناصر ادیب نے ایک انٹرویو میں ریما خان کو کاسٹ نہ کرنے کی وجہ بیان کی تھی، جس پر سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی
Baca lebih lajut »

آئینی بینچ؛ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارجآئینی بینچ؛ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارججسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، جس میں درخواست گزار پیش نہیں ہوئے
Baca lebih lajut »



Render Time: 2025-02-22 18:12:41