فارم 47 پر مسلط حکمرانوں کا آئین، اداروں اور عوام کا حلیہ بگاڑنا مشن ہے، امیر جماعت اسلامی پاکستان
سرگودھا: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف اعلیٰ عدالت اور بجلی بلوں پر عوام کی عدالت جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گردن تک کرپشن میں ڈوبی ہوئی حکمران اشرافیہ وسائل پر قابض ہے اور یہ لوگ ٹیکس بھی نہیں دیتے، انھوں نے مل کر قومی اداروں کو تباہ کیا، عوام پر آئی پی پیز اور مہنگائی کا عذاب مسلط کیا، عوام کو متحد ہو کر مسلط حکمرانوں کو اٹھا کر باہر پھینکنا ہو گا۔ حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہمارے بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن تک میسر نہیں، اسکولوں کو بھی این جی اوز کے حوالے کیا جا رہا ہے، جماعت اسلامی اس ظلم کے خلاف مزاحمت کرے گی، چوکوں، چوراہوں میں کرپٹ حکمرانوں کو ایکسپوز کریں گے، عوامی بیداری اور انھیں منظم کرنے کے لیے ”حق دو تحریک“ برپا کی ہے،
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج، کالعدم قرار دینے کی استدعا26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج، کالعدم قرار دینے کی استدعا
Baca lebih lajut »
کراچی: وکلا نے 26 ویں آئینی ترمیم کو ہر فورم پر چیلنج کرنے کا اعلان کردیاآئینی بینچ کو آئینی عدالت ہی کہیں گے اور یہ بینچ زیرِالتوا مقدمات کا حل نہیں، اب تمام ججز انصاف کے بجائے پارلیمان کو خوش کرنے میں لگے رہیں گے: منیر اے ملک
Baca lebih lajut »
27 ویں ترمیم بھی لائی جائے گی، وزیر اعظم اور بلاول کا اتفاق ہوگیا26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا کریڈٹ تمام اتحادی جماعتوں کو جاتاہے: وزیراعظم
Baca lebih lajut »
26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کالعدم قرار دینے کی استدعاپارلیمنٹ کو عدالتی امورپر تجاویز کرنے کا اختیار نہیں، درخواست گزار
Baca lebih lajut »
جماعت اسلامی کا 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلانپی ٹی آئی فضل الرحمان سے اتفاق کرتی رہے، اگر مخالفت کی تھی تو اتفاق کیوں کر رہے تھے، حافظ نعیم الرحمان
Baca lebih lajut »
مجھے نہیں معلوم تھا کہ منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بنیں گے: بلاول26 ویں آئینی ترمیم جیسا اتنابڑاکام کسی اورچیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا: چیئرمین پی پی کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
Baca lebih lajut »