ہماری امیدیں یہ کھلاڑی ایسے تباہ کرچکے ہیں اب کرکٹ دیکھنے کا دل نہیں کرتا نہ ہی ان کو کھلاڑی ماننے کا دل کرتا ہے: پروگرام میں گفتگو
پاکستانی اداکار و میزبان احمد علی بٹ نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں گرین شرٹس کی ناقص کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو کھلاڑی ملک میں نخرے دکھاتے ہیں وہ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے سامنے اپنی اوقات دکھا دیتے ہیں۔
نجی میڈیا شو میں گفتگو کے دوران میزبان احمد علی بٹ نے قومی ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم کھلاڑیوں سے کچھ امیدیں لگاتے ہیں لیکن ہوتا کچھ اور ہی ہے، کھلاڑی ہمیں اپنے ملک میں نخرے دکھاتے ہیں، kingship اور ego دکھاتے ہیں، لیکن اصل گیم کے وقت جب انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے مدمقابل کھیلنے کی باری آتی ہے تو یہ کھلاڑی واقعی ہی اپنی اوقات دکھادیتے ہیں۔پاکستان کی بھارت سے جیت کی دعاتو کریں گے لیکن ٹیم بھی کچھ کرے: گورنر کے...
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
'حارث رؤف نے گرین کارڈ حاصل کرنے کیلئے امریکا کیخلاف خراب بولنگ کی'اعظم خان ٹیم میں کیوں ہیں اور یہ کن کی پرچی ہیں؟ احمد علی بٹ کا سوال
Baca lebih lajut »
امید ہے ہم 15 سال بعد دوبارہ عالمی چیمپئن بنیں گے: 2009 ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی پُر امیدان کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ بابراعظم اور ان کے ساتھی کھلاڑی 15 سال پہلے کی جیت کو دہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں
Baca lebih lajut »
امریکا سے جیت نہ سکے، انڈیا سے کیسے جیتو گے؟ باسط علیکامران اکمل نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں سیاست چل رہی ہے، اپنی پسند کے کھلاڑی کھلاتے ہیں،ہمارے ملک کی کرکٹ کا سسٹم تباہ ہوچکا ہے
Baca lebih lajut »
میں نے اس سے زیادہ ڈری ہوئی پاکستانی ٹیم آج تک نہیں دیکھی، باسط علیپاکستان کے سابق کرکٹر باسط علی نے کہا ہے کہ کیا ہمارے حالات اتنے برے ہو گئے ہیں کہ ہم کینیڈا سے بھی ڈر ڈر کر کھیلیں گے۔
Baca lebih lajut »
ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کافی متوازن ہے، امید ہے اچھے نتائج آئیں گے: اسد شفیقہمارے پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو میچ تبدیل کرسکتے ہیں، البتہ ٹی ٹوئنٹی میں اپ سیٹ کا چانس رہتا ہے: اسد شفیق
Baca lebih lajut »
ٹی 20 ورلڈ کپ: بھارت کا امریکا کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہدونوں ٹیمیں نیویارک کے نساؤ کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں مدمقابل ہیں
Baca lebih lajut »