بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہےکہ حکومتی وفد نے تمام مطالبات منظور کرلیے ہیں، کسی ایک مطالبے پر بھی عمل نہ ہوا تو جدوجہد جاری رکھیں گے
گوادر: بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان معاملات طے پانےکے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہےکہ بلوچستان بھر سےگرفتار کارکنوں کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے، بلوچ یکجہتی تحریک کے کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر ختم کرنےکا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
جماعت اسلامی سے مذاکرات کا دوسرا دور، حکومتی کمیٹی نے پیشرفت کیلئے مزید وقت مانگ لیاحکومت کی ٹیکنیکل کمیٹی نے ہمارے مطالبات سے اتفاق کیا، دھرنا جاری رکھا جائے گا: لیاقت بلوچ کا اعلان
Baca lebih lajut »
حکومتی کمیٹی کا رابطہ، جماعت اسلامی کا مطالبات پورے ہونے تک دھرنا ختم کرنے سے انکاراگر مذاکرات میں سنجیدگی نہ دکھائی تو مظاہرین ڈی چوک ہی نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے باہر بھی دھرنا دے سکتے ہیں، ذرائع جے آئی
Baca lebih lajut »
مستونگ: بلوچ یکجہتی کمیٹی کا قومی شاہراہ پر دھرنا تیسرے روز بھی جاریگوادر میں مکران کوسٹل ہائی وے ایم ایٹ سمیت تمام راستے بند ہیں، تربت، گوادر سمیت مکران کی رابطہ سڑکیں بند ہونے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے
Baca lebih lajut »
حکومت سے معاہدہ، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گوادر سمیت بلوچستان میں جاری دھرنے ختم کردیےحکومت کی جانب سے رکاوٹیں ہٹاکر مکران کوسٹل ہائی وے اور ایم ایٹ سمیت اہم شاہرائیں اب تک بحال نہیں کی جاسکیں اور نہ ہی گوادر میں مواصلاتی نظام بحال ہوسکا
Baca lebih lajut »
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا حکومت سے مذاکرات کے بعد11 روز سے گوادر میں جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلانسماجی رابطے کی میڈیا ایکس پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’جمعرات کو حکومتی وفد نے دھرنے کے مطالبات منظور کرلیے۔ دھرنا ختم ہونے کے بعد جمعہ کی صبح گوادر میں راجی سوگندی دیوان ہوگا جس کے بعد یہ کاروان تربت کی جانب مارچ کرے گا۔‘
Baca lebih lajut »
بلوچستان حکومت نے تحریری معاہدے کے تحت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے 77 گرفتار کارکنان کو رہا کردیاگوادر میں گزشتہ رات بلوچ یکجہتی کمیٹی اور حکومت کے درمیان کامیاب مذاکرات کو تحریری شکل دیکر دستخط کیے گئے تھے
Baca lebih lajut »