میرا استعفیٰ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں، انہوں نے مجھے قائل کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے ان کو قائل کرلیا: اختر مینگل کی میڈیا سے گفتگو
حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کو منانے کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔
حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے اخترمینگل کو منانے کی کوششیں کی گئیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کی قیادت میں حکومتی وفد نے اختر مینگل سے ملاقات کی اور ان سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کی۔ میڈیا سے گفتگو میں اختر مینگل کا کہنا تھاکہ میرا استعفیٰ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں، انہوں نے مجھے قائل کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے ان کو قائل کرلیا۔
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلانہمیں اسمبلی میں بھی بات نہیں کرنے دیتے، میرا بے شک پارلیمنٹ کے باہر انکاؤنٹر کردیں لیکن بات تو سنیں، سردار اختر مینگل
Baca lebih lajut »
جنسی تعلق سے انکار پر 28 فلموں سے نکالا گیا، ایک اور بھارتی اداکارہ پھٹ پڑیںاداکارہ نے انٹرویو میں دست درازی کا واقعہ بھی سنایا اور ’ایڈجسٹ‘ سے انکار پر فلم سے نکالنے والے ہدایت کار نام بھی بتایا جس کی ساتھی اداکار نے تصدیق کی
Baca lebih lajut »
’اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کرسکا ‘، اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیاجب بھی اس مسئلے پربات کرو توبلیک آوٹ کردیا جاتا ہے، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی ہے: سردار اختر مینگل
Baca lebih lajut »
ایسی کوئی تجویززیرغورنہیں چیف جسٹس کی تعیناتی کا ابھی سے نوٹیفکیشن کردیا جائے: وزیراطلاعاتعمران خان سے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا براہ راست رابطہ نہیں ہوا، حکومت نے علی امین گنڈاپور سے گزارش کی تھی، انہوں نے آگے پیغام پہنچایا: عطا تارڑ
Baca lebih lajut »
سعد رفیق نے اختر مینگل کے استعفے کو وفاق کیلئے برا شگون قرار دیدیاموجودہ حالات میں اختر مینگل، مالک بلوچ ، لشکری رئیسانی ، عبدالغفور حیدری اور مولانا ہدایت الرحمان جیسے سیاستدانوں کا دم غنیمت سمجھا جانا چاہیے: سعد رفیق
Baca lebih lajut »
اختر مینگل کا استعفی منظور نہ کرنے کا فیصلہ، منانے کیلئے کمیٹی تشکیلسردار اختر مینگل نے گزشتہ روز بطور ممبر قومی اسمبلی استعفیٰ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروایا تھا
Baca lebih lajut »