یر غمال بہت سے افراد کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، جن کے بارے میں اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ انہیں سرنگوں اور دیگر مقامات پر رکھا گیا ہے۔
حماس کی حراست میں موجود یرغمالیوں کو بچانے کے لیے برطانوی اسپیشل ایئر اسکواڈ نے اسرائیل کے ساتھ مل کر ممکنہ آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ حماس کی جانب سے یر غمال بنائے افراد میں بہت سے افراد کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، جن کے بارے میں اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ انہیں سرنگوں اور دیگر مقامات پر رکھا گیا ہے۔ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ 2011 سے لے کر اب تک اسپیشل فورسز نے تین ریسکیو مشنز پر کام کیا ہے۔ یہ کارروائیاں کینیا، نائجیریا اور یمن میں کی گئیں۔
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
برطانوی اسپیشل اسکواڈ کا اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کیلئے بڑا فیصلہیر غمال بہت سے افراد کا تعلق مختلف ممالک سے ہے، جن کے بارے میں اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ انہیں سرنگوں اور دیگر مقامات پر رکھا گیا ہے۔
Baca lebih lajut »
جنگ کا خطرہ: ایک ہزار امریکی شہری اسرائیل چھوڑ گئےحماس ملٹری ونگ کے ترجمان کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو اسرائیلی جیلوں سے فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے رہائی مل سکتی ہے
Baca lebih lajut »
جنگ کا خطرہ: ایک ہزار امریکی شہری اسرائیل چھوڑ گئےحماس ملٹری ونگ کے ترجمان کا دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو اسرائیلی جیلوں سے فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے رہائی مل سکتی ہے
Baca lebih lajut »
نان ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے گیس ٹیرف کا یکساں نظام متعارف کرانے کی تجویزاسلام آباد : آئی ایم ایف کی تجویز پر ملک بھر کی نان ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے گیس ٹیرف کا یکساں نظام متعارف متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
Baca lebih lajut »
پاکستان کی غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمتاسلام آباد : پاکستان کی غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے غزہ پر اسرائیلی بمباری فوری بند کرانے کے اقدامات کا مطالبہ کردیا
Baca lebih lajut »
پاکستان کی غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمتاسلام آباد : پاکستان کی غزہ کے اسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے غزہ پر اسرائیلی بمباری فوری بند کرانے کے اقدامات کا مطالبہ کردیا
Baca lebih lajut »