اسرائیل کی غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے طریقے پر اب سوال اٹھنے لگے ہیں اور مغربی ممالک پر اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنا روکنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا مطالبہ: امریکہ اور جرمنی سمیت وہ ممالک جو اسرائیلی فوج کو جدید اسلحہ فراہم کرتے ہیں
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی افواج شہریوں کی ہلاکتوں سے بچنے کے لیے کام کر رہی ہیں جبکہ اس نے حماس پر شہریوں کو جان بوجھ کر جنگ میں جھونکنے کا الزام لگایا ہے اور یہ کہا ہے کہ امداد کی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں ہے۔امریکہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا اب تک کا سب سے بڑا ملک ہے اور اس نے اسرائيل کو تکنیکی طور پر دنیا کی سب سے زیادہ جدید ترین فوج بنانے میں مدد کی ہے۔
اسرائیل نے اب تک 75 ایسے طیاروں کا آرڈر دیا ہے جس میں سے اس نے 30 سے زیادہ طیارے حاصل کر لیے ہیں۔ یہ امریکہ کے علاوہ پہلا ملک ہے جس کے پاس ایف-35 طیارے ہیں اور وہ انھیں جنگ میں استعمال کرنے والا پہلا ملک ہے۔ لیکن امریکی میڈیا کی رپورٹ ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے خاموشی سے اسرائیل کو 100 سے زیادہ فوجی سازوسامان فروخت کیا ہے جن میں سے زیادہ تر اس رقم سے کم ہیں جس کے لیے کانگریس کو باضابطہ طور پر مطلع کرنے کی ضرورت ہو۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں ہزاروں کی تعداد میں درستگی سے داغے جانے والے گولہ بارود، چھوٹے قطر کے بم، بنکر بسٹر اور چھوٹے ہتھیار شامل ہیں۔
سینیٹر الزبتھ وارن نے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کو روکنے کے لیے تیار ہیں اور انھوں نے اسرائیل پر غزہ میں 'بے دریغ بمباری' کا الزام لگایا ہے۔سپری کے مطابق جرمنی اسرائیل کو ہتھیار برآمد کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے اور اس نے سنہ 2019 اور 2023 کے درمیان اسرائیل عسکری درآمدات میں اپنا 30 فیصد حصہ ڈالا ہے۔
غزہ کی جنگ: جدید ترین ہتھیار اور مصنوعی ذہانت جو اسرائیلی فوج اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرتی ہےاسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے معاملے تیسرا سب سے بڑا ملک اٹلی ہے، لیکن 2019 اور 2023 کے درمیان اسرائیل کی عسکری درآمدات میں اس کا حصہ صرف 0.9 فیصد ہے۔ ان میں مبینہ طور پر ہیلی کاپٹر اور بحری توپیں شامل ہیں۔اس میں سے اکتوبر اور دسمبر کے درمیان تقریباً 2.
وزیر اعظم رشی سُنک نے کہا ہے کہ برطانیہ کے پاس 'بہت محتاط برآمدی لائسنسنگ نظام' ہے اور کہا کہ اسرائیل کو 'بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق عمل کرنا چاہیے'۔ سپری کے مطابق اسرائیل نے سنہ 2019 اور 2023 کے درمیان عالمی فروخت کا تین فیصد حصہ حاصل کیا۔ ان کے خریداروں انڈیا فلپائن اور امریکہ آٹھ اعشاریہ سات فیصد تھے۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق سنہ 2022 میں فروخت کی مجموعی مالیت 12.5 ارب ڈالر تھی۔
اطلاعات کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکی ڈپو میں ذخیرہ شدہ اسلحہ بھی اسرائیل کو فراہم کیا جاتا رہا ہے۔
Indonesia Berita Terbaru, Indonesia Berita utama
Similar News:Anda juga dapat membaca berita serupa dengan ini yang kami kumpulkan dari sumber berita lain.
برطانوی ججز کا وزیراعظم کو خط، اسرائیل کو اسلحہ فراہمی روکنے کا مطالبہسیکڑوں قانونی ماہرین نے 17 صفحات کا خط لکھ کر اسرائیل پر تجارتی و فوجی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کردیں
Baca lebih lajut »
اقوام متحدہ کی حقوق کونسل نے اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور کر لیاسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت یا فراہمی روک دی جائے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے، قرارداد
Baca lebih lajut »
ہمالین پنک سالٹ: کیا ’پاکستان سے نکلنے والا گلابی نمک‘ عام نمک سے فائدہ مند ہے؟ہمیں کھانے کے لیبل پڑھنے کی عادت ڈالنی ہوگی اور ہمیشہ ایسے اختیارات کا انتخاب کرنا ہوگا جو کم سوڈیم فراہم کرتے ہیں۔
Baca lebih lajut »
وٹامن اے کا جِلد پر لگے زخم بھرنے میں اہم کرداراس مطالعے کے بعد ہم جِلد اور بالوں کی مختلف خرابیوں اور کینسر کو روکنے کے طریقہ کار کو بہتر سمجھ سکتے ہیں، ماہرین
Baca lebih lajut »
یورپ میں سولر پینلز کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئیںیورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں سولر پینلز اتنے سستے ہو گئے ہیں کہ انہیں نیدرلینڈز اور جرمنی میں باغات کی باڑ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
Baca lebih lajut »
اسرائیل کیساتھ خفیہ معاہدے سامنے لائے جائیں، امریکی ٹیک کمپنیوں کے ملازمین کا مطالبہگوگل اسرائیل کو مصنوعی ذہانت کی اعلیٰ ترین ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے جس میں چہرے کی شناخت کرنے کا اعلیٰ ترین سافٹ ویئر بھی شامل ہے: امریکی جریدے کا انکشاف
Baca lebih lajut »